ہندوستان میں 1000 سے زائد مسلم علماء نے داعش کے اقدامات کی مزمت کرتے ہوئے اسے غیر اسلامی قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مساجد، مذہبی تعلیمی اداروں اور دیگر سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں مذہبی رہنماؤں نے فتوے پر مشترکہ طور پر دستخط کئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ داعش کے اقدامات اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔
مذکورہ فتویٰ ممبئی سے تعلق رکھنے والے عالم محمد منظر حسین اشرفی مصباحی نے دیا، جس کی توثیق ہندوستان کے دیگر علماء نے بھی کردی ہے۔
خیال رہے کہ ہندوستان میں رہنے والے 17 کروڑ 20 لاکھ سے زائد مسلمان زیادہ تر اعتدال پسند ہیں اور داعش اور القاعدہ کے شدت پسندی نظریات کی مخالفت کرتے ہیں۔
دوسری جانب ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق داعش کے خلاف فتوے پر ہندوستان کے 1050 مذہی اسکالرز اور علماء نے دستخط کیے ہیں اور یہ پہلی بار ہے کے داعش کے خلاف اس بڑی تعداد میں مذہبی رہنماؤں کی جانب
سے فتویٰ جاری کیا گیا ہے۔
فتوی پر دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری، درگاہ اجمیر شریف اور نظام الدین اولیاء کے گدی نشینوں، ممبئی رضا اکیڈمی، ممبئی جمیعت علماء اور علماء کونسل کے تحت چلنے والے مدارس کے سربراہان نے دستخط کئے ہیں۔
فتوی میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام تشدد کی مخالفت کرتا ہے جبکہ داعش اس کے حامی ہیں۔‘
ممبئی اسلامک ڈیفنس سائبر سیل کے صدر عبدالرحمٰن انجاریہ نے یہ فتوی جمع کئے.
ان کا کہنا تھا کہ ’داعش کے اقدامات غیر اسلامی اور غیر انسانی ہیں۔‘
یہ فتوے 15 مختلف جلدوں میں موجود ہیں اور ان کی کاپیاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سمیت دیگر کو بھی ارسال کی گئیں ہیں تاکہ ان کو بتایا جاسکے ہندوستان کے مسلم داعش کے حوالے سے کیا سوچ رکھتے ہیں۔
فتوے میں عالمی برادی سے تنظیم کے خلاف کارروائیوں کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔